ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد اب ایک ارب کے قریب پہنچ گئی ہے۔
امریکن میڈیکل جرنل کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ اضافے کی وجہ آبادی کا بڑھنا ہے۔یاد رہے کہ دنیا کی آبادی گذشتہ 50 سالوں میں دگنی ہوئی ہے۔
روس اور انڈونیشیا سمیت کچھ ممالک میں تقریباً 50 فیصد سے زیادہ مرد ہر روز سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔
تاہم سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کی مجموعی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے۔ 1980 کے مقابلے میں یہ شرح مردوں میں دس فیصد کم ہوئی ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح چار فیصد کم ہوئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں حکومتوں کو سگریٹ نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔ حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ سگریٹوں پر ٹیکس میں اضافہ، ان کے پیکٹوں پر صحت سے متعلق تنبیہی پیغامات اور عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی کی ممانیعت جیسے اقدامات پر غور کریں۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ کے ڈبے
پر شائع ہونے والی خطرناک تصاویر کا سگریٹ نوش نوجوانوں پر بہت کم اثر ہوتا ہے۔برطانیہ نے 2008 میں سگریٹ کے ڈبے پر مرض زدہ پھیپھڑوں اور دل کے آپریشن کی تصاویر متعارف کروائی تھیں۔ لیکن سٹرلنگ یونیورسٹی کی طرف سے اٹھائیس سو بچوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان تصاویر کا 11 سے 16 سال کے نوجوانوں پر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے حوالے سے تقریباً کوئی اثر نہیں ہوتا۔
تاہم ان خطرناک تصاویر کا سگریٹ نوشی نہ کرنے والوں اور تجربے کے لیے سگریٹ نوشی کرنے والوں پر اثر ہوا تھا۔
گذشتہ سال ایک اور رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یورپ میں ہونے والی تمام اموات میں سے دس فیصد کا باعث پھیپھڑوں کی بیماری کے باعث ہوتی ہیں اور اس کا بڑا سبب سگریٹ نوشی ہے۔
اس رپورٹ میں میں کہا گیا تھا کہ تمباکو نوشی ’یورپ میں صحت کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے،‘ اور تمباکو نوشی پھیپھڑوں کے سرطان، سی او پی ڈی اور دل کی رگوں کی بیماریوں کی ایسی سب سے بڑی وجہ ہے جس سے بچا جا سکتا ہے۔
سنہ 2000 سے برطانیہ کا ادارۂ صحت این ایچ ایس لوگوں کو تمباکو نوشی ترک کرنے کے لیے مفت مشورے اور کونسلنگ فراہم کر رہا ہے۔